فضائل الذكر
ابو ذر- رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی ﷺ کے بعض صحابہ نے آپ ﷺ سے عرض کیا:اے اللہ کے رسول! دولت مند لوگ کہیں (زیادہ) اجر لے گئے، وہ نماز پڑھتے ہیں جیسے ہم پڑھتے ہیں، وہ روزہ رکھتے ہیں جیسے ہم رکھتے ہیں، (اس پر مزید) وہ اپنےفاضل مالوں میں سے صدقہ وخیرات کرتے ہیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ” کیا اللہ نے تمہارے لیے ایسى چیزیں نہیں بنائیں کہ تم ان کا صدقہ کرو؟ بے شک ہرسبحان اللہ کہنا صدقہ ہے، ہر اللہ أکبر کہنا صدقہ ہے، ہر الحمد للہ کہنا صدقہ ہےاور ہر لاالہ الا اللہ کہنا صدقہ ہے، نیکی کا حکم دینا صدقہ ہے، برائی سے منع کرنا صدقہ ہے، اور تم میں سے کسی کا اپنی بیوی سے صحبت کرنا صدقہ ہے“۔ لوگوں نے پوچھا: اے اللہ کے رسول! ہم میں سےایک شخص اپنی شہوت پوری کرتا ہے، کیا اس میں بھی اسے اجر ملتا ہے؟ آپﷺ نے فرمایا: ”بھلا بتلاؤ! اگر وہ اسے حرام جگہ سے پوری کرے تو اسے گناہ ہوگا؟ اسی طرح جب وہ اسے حلال طریقے سے پوری کرے گا تو اسے اجر ملے گا۔“  
عن أبي ذر الغفاري -رضي الله عنه- أن ناسًا من أصحاب رسول الله -صلى الله عليه وآله وسلم- قالوا للنبي -صلى الله عليه وآله وسلم-: يا رسول الله، ذهب أهل الدُّثُور بالأجور: يُصلون كما نُصلِّي ويَصُومون كما نصومُ، ويَتصدقون بفُضُول أموالِهم. قال: أوليس قد جعل الله لكم ما تَصَّدَّقُون: إن بكل تَسْبِيحَةٍ صَدَقَةً، وكل تَكْبِيرَةٍ صَدَقَةً، وكل تَحْمِيدَةٍ صَدَقَةً، وكلِّ تَهْلِيلَةٍ صَدَقَةً، وأمرٌ بمعروفٍ صَدَقَةٌ، ونَهْيٌ عن مُنكرٍ صَدَقَةٌ، وفي بُضْع أحدكم صدقة. قالوا: يا رسول الله، أيأتي أحدنا شهوتَه ويكونُ له فيها أجر؟ قال أرأيتم لو وضعها في حرام أكان عليه وِزْرٌ؟ فكذلك إذا وضعها في الحلال كان له أجرٌ.

شرح الحديث :


ابوذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بيان کررہے ہيں کہ کچھ صحابۂ کرام نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم! مالدارحضرات ثواب ميں ہم سے آگے بڑھ گئے۔ چنانچہ وہ نماز پڑھتے ہیں جیسا کہ ہم نماز پڑھتے ہیں، وہ ہماری طرح روزہ رکھتے ہیں اور وہ اپنی حاجت سے زائد اموال سے صدقہ کرتے ہیں، پس ہم اور وه نماز اور روزہ ميں توبرابر ہيں، ليکن وہ لوگ اللہ تعالیٰ کے عطا کردہ زائد مال کے ذريعہ صدقہ كرکے ہم سے آگے بڑھ جاتے ہيں جبکہ ہم صدقہ کرنے کی استطاعت نہيں رکھتے۔ تو نبى صلی اللہ عليہ وسلم نے انھيں بتلايا کہ اگر وہ مال کا صدقہ کرنے کی طاقت نہيں رکھتے ہيں تو اعمال صالحہ کا بھی صدقہ ہوتا ہے۔ چنانچہ انسان کے ليے ہرسبحان اللہ کہنا صدقہ ہے، ہراللہ أکبر کہنا صدقہ ہے، ہر الحمد للہ کہنا صدقہ ہےاور ہر لاالہ الا اللہ کہنا صدقہ ہے، بھلائی کا حکم دينا صدقہ ہے اور برائی سے روکنا صدقہ ہے۔ پھرنبی صلی اللہ عليہ وسلم نے بتلايا کہ: آدمی جب اپنی بيوی کے پاس آتا ہے تو اس ميں بھی صدقہ ہے۔ صحابہ نےکہا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ عليہ وسلم! کيا ہم ميں سے کوئی اپنی شہوت پوری کرے تو اس ميں بھی اس کے ليے ثواب ہے؟ آپ صلی اللہ عليہ وسلم نے فرمايا : "تم لوگوں کی کيا رائے ہے اگر وہ زنا کرے اور حرام طريقے سے شہوت کی تکميل کرے تو کيا اس پر گناہ ہوگا؟ صحابہ نے کہا: جى ہاں، آپ صلی اللہ عليہ وسلم نے فرمایا: اسی طرح جب وہ حلال طريقے سے شہوت پوری کرے گا تو اجر وثواب کا مستحق ہوگا۔  

ترجمة نص هذا الحديث متوفرة باللغات التالية