نواقض الوضوء
ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مرفوعا روایت ہے کہ: ’’رسول الله ﷺ سجدہ کرتے اور اسی حالت میں سو جاتے یہاں تک کہ خراٹے لینے لگتے۔ پھر آپ ﷺ اٹھ کر باقی نماز پوری فرماتے اور وضو نھیں کرتے۔‘‘ ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہيں کہ میں نے آپ ﷺ سے عرض کیا کہ آپ نے نماز پڑھی اور (نئے سرے سے) وضو نہیں کیا حالانکہ آپ سو گئے تھے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’وضو اس شخص پر واجب ہوتا ہے جو چت لیٹ کر سوتا ہے۔‘‘
عن ابن عباس -رضي الله عنهما-: أن رسول الله -صلى الله عليه وسلم- «كان يسجد وينام ويَنْفُخُ ثم يقوم فيصلي ولا يتوضأ» قال فقلت له: صليت ولم تتوضأ وقد نِمْتَ؟ فقال: «إنما الوضوء على من نام مُضْطَجِعًا».
شرح الحديث :
اس حدیث میں اس بات کا بیان ہے کہ ہلکی سی نیند سے وضو نہیں ٹوٹتا ہے جیسے اس شخص کی نیند جو بیٹھا بیٹھا سو جائے اور اسے اپنے آپ پر مکمل کنٹرول ہو یا وہ شخص جو کھڑا کھڑا سو جائے ما سوا اس شخص کے جو گہری نیند یا چت لیٹ کر سو جائے کیونکہ اس حالت ميں اس کے جوڑ ڈھیلے پڑ جاتے ہیں اور سرین سے ہوا کے خارج ہونے کا اندیشہ ہوتا ہے چنانچہ اس کا وضو ٹوٹ جاتا ہے۔