أحكام الدعاء
عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ بیان کرتے ہیں کہ "میں نے نبی ﷺ سے عمرہ کرنے کی اجازت مانگی، تو آپ ﷺ نے اجازت دیتے ہوئے فرمایا: "اے میرے چھوٹے بھائی! اپنی دعا میں ہمیں نہ بھولنا"۔ آپ ﷺ نے ایسی بات فرمائی کہ اس کے بدلے میں مجھے پوری دنیا کا مِل جانا بھی پسند نہیں"۔ ایک اور روایت میں ہے: "اے میرے چھوٹے بھائی! اپنی دعا میں ہمیں بھی شامل رکھنا"۔
عن عمر بن الخطاب -رضي الله عنه- قال: اسْتَأْذَنْتُ النبِيَّ -صلى الله عليه وسلَّم- في العُمرة، فَأَذِنَ لِي، وقال: «لاَ تَنْسَنَا يَا أُخَيَّ مِنْ دُعَائِكَ» فَقَالَ كَلِمَةً مَا يَسُرُّنِي أّنَّ لِيَّ بِهَا الدُّنيَا. وفي رواية: وقال: «أَشْرِكْنَا يَا أُخَيَّ فِي دُعَائِكَ».
شرح الحديث :
عمر رضی اللہ عنہ نے عمرہ کرنے کا ارادہ کیا، تو نبی ﷺ نے انھیں اس کی اجازت دے دی۔ پھر آپ ﷺنے عمر رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ وہ جب مکہ جائیں، تو اپنی دعا میں آپ ﷺ کو شامل رکھیں۔ آپ ﷺ نے ایسا اس لیے فرمایا تا کہ عمر رضی اللہ عنہ کو اس دعا سے فائدہ پہنچے اور فرشتے ان کی دعا پر آمین کہیں۔ عمر رضی اللہ عنہ رسول اللہ ﷺ کی اس فرمائش پر بہت خوش ہوئے اور انھوں نے اسے اپنے لیے باعث شرف گردانا۔