أحكام الإمام والمأموم
ام ورقہ بنت عبد اللہ بن حارث انصاریہ - رضی اللہ عنہا- بیان کرتی ہیں کہ انہوں نے قرآن پاک کو حفظ کیا تھا اور نبی ﷺ نے انہیں حکم دیا تھا کہ وہ اپنے اہل خانہ کی امامت کریں۔ چنانچہ ان کا ایک موذن تھا اور وہ اپنے گھر والوں کی امامت کیا کرتی تھیں۔  
عن أُمِّ ورَقة بنت عبد الله بن الحارث الأنصارية، أنها كانت قد جَمعت القرآن، وكان النبي -صلى الله عليه وسلم- قد أَمَرَهَا أن تَؤُمَّ أهل دارِها، وكان لها مُؤَذِّنٌ، وكانت تَؤُمُّ أهل دارها.

شرح الحديث :


ام ورقہ انصاریہ - رضی اللہ عنہا- نے قرآن پاک کو حفظ کیا تھا اور نبی ﷺ نے انھیں حکم دیا تھا کہ وہ اپنے گھر والوں کی امامت کریں یعنی پانچوں نمازوں میں ان کی امام بنیں۔ ان کا ایک مؤذن تھا جو پانچ نمازوں کے لیے اذان دیتا تھا اور وہ اپنے گھر کی عورتوں کی امامت کیا کرتی تھیں کیوں کہ دار قطنی کی ایک روایت میں یہ الفاظ ہیں کہ: (وتؤم نِسَاءها)۔ یہ اس بات کی دلیل ہے کہ ان کی امامت صرف عورتوں کی حد تک تھی۔  

ترجمة نص هذا الحديث متوفرة باللغات التالية