أحوال الصالحين
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’ عنقریب مسلمان کا سب سے بہترین مال بکریاں ہوں گی جنہیں لے کر وہ پہاڑوں کی چوٹیوں اور بارش کے مقامات (سرسبز جگہوں) کی طرف چلا جائے گا تاکہ اپنے دین کو فتنوں سے محفوظ رکھ سکے ‘‘۔  
عن أبي سعيد الخدري -رضي الله عنه- قالَ: قالَ رسولُ اللهِ -صلى الله عليه وسلم-: "يُوشَكُ أنْ يكونَ خيرَ مالِ المسلمِ غَنَمٌ يَتَّبعُ بها شَعَفَ الجبالِ، ومواقعَ القطرِ يَفِرُّ بدينِهِ من الفتنِ".

شرح الحديث :


اس حدیث میں فتنوں کے دور میں عزلت نشینی کی فضیلت کا بیان ہے ماسوا اس کے کہ اس بندے میں فتنے کو دور کرنے کی طاقت ہو۔اس صورت میں اس پر واجب ہے کہ وہ فتنے کو ختم کرنے کی کوشش کرے۔ ایسا کرنا اس پر یا تو فرض عین ہو گا یا پھرحالات و امکانات کے لحاظ سے فرض کفایہ ہوگا۔ تاہم فتنے کے علاوہ دیگر دنوں کے بارے میں علماء کا اختلاف ہے کہ ان میں انسان کے لیے عزلت نشینی اور لوگوں سے گھل مل کر رہنے میں سی کون سی صورت افضل ہے؟ زیادہ پسندیدہ قول یہی ہے کہ انسان لوگوں کے ساتھ گھل مل کر رہے اگر اسے غالب گمان ہو کہ وہ گناہوں میں مبتلا نہیں ہو گا۔ "يفر بدينه من الفتن" یعنی اس اندیشے کے تحت بھاگ جائے گا کہ کہیں دین کے معاملے میں وہ فتنوں کا شکار نہ ہو جائے۔ اسی وجہ سے انسان کو حکم دیا گیا ہے کہ جن علاقوں میں شرک عام ہو وہ وہاں سے ہجرت کر کے ان علاقوں میں آ جائے جہاں اسلام کا غلبہ ہو اور اسی طرح جن علاقوں میں فسق و فجور کا دور دورہ ہو انہیں چھوڑ کر ان علاقوں میں آ جائے جہاں (اسلام پر) استقامت کا غلبہ ہو۔ لوگوں اور وقت کے تغیر کے ساتھ ایسے ہی کرنا چاہیے۔ دیکھیے: فتح الباري (1/100)، عمدة القاري (1/263)، شرح رياض الصالحين (3/510)۔  

ترجمة نص هذا الحديث متوفرة باللغات التالية