كرمه صلى الله عليه وسلم
حضرت جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ وہ رسول اللہ ﷺ کے ساتھ چل رہے تھے ، آپ کے ساتھ اور بہت سے صحابہ بھی تھے۔وادیٔ حنین سے واپس تشریف لا رہے تھے کہ کچھ ( بدو ) لوگ آپ ﷺسے لپٹ گیے اور مانگنا شروع کردیا۔ بالآخر آپ کو مجبوراً ایک ببول کے درخت کے پاس جانا پڑا ۔ وہاں آپ کی چادر مبارک ببول کے کانٹوں میں الجھ گئی، فرمایا:’’میری چادر مجھے دے دو، اگر میرے پاس اِس درخت کے کانٹوں جتنے بھی اونٹ بکریاں ہوتیں تو میں اُن سب کو تم میں تقسیم کردیتا، مجھے تم بخیل نہیں پاؤ گے اور نہ جھوٹا اور بزدل پاؤگے۔‘‘
عن جبير بن مطعم -رضي الله عنه- قال: بينما هو يسير مع النبي -صلى الله عليه وسلم- مَقْفَلَه من حُنَيْن، فَعَلِقَهُ الأعراب يسألونه، حتى اضطروه إلى سَمُرَة، فَخَطِفَت رداءه، فوقف النبي -صلى الله عليه وسلم- فقال: «أعطوني ردائي، فلو كان لي عدد هذه العِضَاهِ نَعَمًا، لقسمته بينكم، ثم لا تجدوني بخيلًا ولا كذابًا ولا جبانًا».
شرح الحديث :
رسول اللہ ﷺ جب غزوۂ حنین سے واپس آ رہے تھے اور یہ مکہ اور طائف کے درمیان ایک وادی ہے۔ آپ ﷺ کے ساتھ جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ بھی تھے۔ کچھ لوگ رسو ل اللہﷺ سے لپٹ گیے اور آپ سے مال غنیمت میں سے مال مانگنے لگے یہاں تک کہ آپ ﷺ کو ایک ببول کے درخت کے پاس پناہ لینے پر مجبور کردیا (’ببول‘ دیہاتوں میں ایک خاردار درخت ہوتا ہے)۔ آپ ﷺ کی چادر اس کے کانٹوں سے الجھ گئی، اور بدوؤں نے وہ چادر کھینچ لی۔ تو نبی کریمﷺ نے فرمایا: ’’میری چادر مجھے دے دو، اگر میرے پاس درخت کے کانٹوں جتنے بھی (یہ بہت زیادہ خار دار درخت ہوتا ہے) اونٹ ،گائے اور بکریاں ہوتیں تو میں اُن سب کو تم میں تقسیم کردیتا۔ پھرفرمایا کہ: اگر اس وقت مجھے آزماؤ گے تو مجھے تم بخیل، جھوٹا اور بزدل نہیں پاؤگے۔