لِعان (لِعانٌ)
أصول الفقه
المعنى الاصطلاحي :
میاں بیوی کا اپنے آپ پر ایسی گواہیاں دینا جن میں قسم کے ساتھ تاکید پیدا کی گئی ہو، اور جن میں شوہر کی طرف سے لعنت اور بیوی کی طرف سے غضب (کی بددعا) ہو۔
الشرح المختصر :
لعان ان وسائل میں سے ہے جسے شریعت نے دعویٰ کی سچائی کو ثابت کرنے اور خود کو زنا کے جرم سے بری کرنے کے لیے متعارف کرایا ہے۔ ’لعان‘ دو حالتوں میں مشروع ہے: 1- اگر شوہر اپنی بیوی پر زنا کی تہمت لگائے اور اس کے پاس اس پر کوئی گواہ نہ ہو اور بیوی اس کا انکار کرے۔ 2- اگر مرد اپنی طرف بچے کی نسبت کو مسترد کر دے، اور بیوی اس کے دعویٰ کا انکار کرے۔ ”لِعان“ کا طریقہ یہ ہے کہ شوہر پانچ دفعہ اللہ تعالیٰ کو گواہ بنا کر کہے کہ بیوی زانیہ ہے یعنی چار مرتبہ یوں کہے کہ: میں اللہ کو گواہ بناتا ہوں کہ میں نے بیوی پر جو الزام لگایا ہے یا بچے کا انکار کیا ہے، میں اس میں سچا ہوں۔ پھر پانچویں دفعہ کہے: مجھ پر اللہ کی لعنت ہو اگر میں جھوٹا ہوں۔ پھر بیوی پانچ دفعہ اللہ تعالیٰ کی گواہی دے گی کہ شوہر جھوٹا ہے یعنی یوں کہے گی کہ: میں اللہ کو گواہ بناتی ہوں کہ وہ جھوٹا ہے۔ پھر پانچویں دفعہ کہے گی: اگر وہ سچا ہے تو مجھ پر اللہ کا غضب ہو۔
التعريف اللغوي المختصر :
لِعان: ’لعنت کی بددعا دینا‘۔ لعنت کا معنی ہے ’سزا دینا ‘اور ’ہلاک کرنا‘۔کہا جاتا ہے: ”تَلاعَنَ الزَّوْجانِ، لِعاناً ومُلاعَنَةً“ یعنی زوجین میں سے ہر ایک نے دوسرے پر ہلاکت وبربادی کی بدعا کی۔ ’لِعان‘ کی اصل ’لَعْنْ‘ ہے جس کا معنی ہے: ’دھتکارنا ‘اور ’دور کرنا‘۔