قيام الليل
عائشہ رضی اللہ عنہا اور مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ رات کی نماز میں اتنا طویل قیام کرتے کہ آپ ﷺ کے قدم پھٹ(سوج) جاتے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ میں نے آپ ﷺ سے پوچھا: آپ ایسا کیوں کرتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے تو آپ کی اگلی پچھلی سب خطائیں معاف کر دی ہیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: "کیا پھر میں شکرگزار بندہ بننا پسند نہ کروں؟"  
عن عائشة -رضي الله عنها- والمغيرة بن شعبة -رضي الله عنه-: أن النبي -صلى الله عليه وسلم- كان يقوم من الليل حتى تَتَفَطَّرَ قَدَمَاهُ فقلت له: لم تَصْنَعُ هذا يا رسول الله، وقد غفر اللهُ لك ما تقدم من ذنبك وما تأخر؟ قال: «أَفَلَا أحب أن أكونَ عبدا شَكُورًا».

شرح الحديث :


نبی ﷺ رات کو تہجد کی نماز کے لیے کھڑے ہوتے اور اتنا طویل قیام کرتے کہ آپ ﷺ کے قدم مبارک پھٹ(سوج) جاتے۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے -یہ گمان کرتے ہوئے کہ آپ ﷺ ایسا گناہ کے خوف سے اور مغفرت اوررحمت کی طلب میں کرتے ہیں؛ حالاں کہ آپ کے لیے تو اللہ تعالیٰ کی مغفرت پکی ہو چکی ہے اور آپ ﷺ کو اس کی ضرورت نہیں ہے- آپ ﷺ سے عرض کی کہ اے اللہ کےرسول ! اللہ تعالیٰ نے تو آپ کی اگلی پچھلی سب خطائیں معاف کر دی ہیں، تو پھر آپ ایسا کیوں کرتے ہیں؟۔ نبی ﷺ نے ان سے فرمایا کہ کیا میں شکز گزار بندہ نہ بنوں؟ یہ عبادت مغفرت پر اظہار شکر کے لیے ہے۔  

ترجمة نص هذا الحديث متوفرة باللغات التالية