صفة الحج
عروہ بن زبیر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ کے پاس بیٹھا تھا۔ کسی نے ان سے پوچھا کہ رسول الله ﷺ جب عرفہ سے مزدلفہ کی طرف روانہ ہوئے، تو آپ ﷺ کس رفتار سے چل رہے تھے؟ انھوں نے جواب دیا: آپ ﷺ درمیانی رفتار سے چل رہے تھے، تاہم جب کوئی کشادہ جگہ آ جاتی، تو آپ ﷺ رفتار تیز کر دیتے"۔  
عن عُرْوَةَ بن الزُّبَيْرِ قال: «سُئل أُسَامَةُ بن زَيْدٍ -وأنا جالس- كيف كان رسول الله -صلى الله عليه وسلم- يسيرُ حِينَ دَفَعَ؟ قال: كان يَسيرُ العَنَقَ، فإذا وجد فَجْوَةً نَصَّ».

شرح الحديث :


اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما عرفہ سے مزدلفہ تک کے سفر کے دوران نبی ﷺ کے ساتھ پیچھے سوار تھے۔ چنانچہ نبی ﷺ کی چال کا علم سب سے زیادہ انہی کو تھا۔ ان سے آپ ﷺ کے چلنے کے انداز کے بارے میں پوچھا گیا تو انھوں نے بتایا کہ آپ ﷺ لوگوں کی بھیڑ میں آہستہ روی سے چل رہے تھے؛ تاکہ کسی کو تکلیف نہ ہو اور جہاں کشادہ جگہ آتی اور لوگ نہ ہوتے، وہاں اپنی سواری کو حرکت دیتے ہوئے کچھ تیز کر لیتے؛ کیوں کہ اس وقت تیز چلنے سے تکلیف پہنچنے کا اندیشہ نہ ہوتا۔  

ترجمة نص هذا الحديث متوفرة باللغات التالية