تزكية النفوس
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:جب اللہ تعالیٰ اپنے کسی بندے کے ساتھ خیر کا ارادہ فرماتا ہے تو اسے دنیا میں ہی سزا دے دیتا ہے اور جب اپنے کسی بندے کے ساتھ شر کا ارادہ فرماتا ہے تو اسے اس کے گناہ کی سزاد دینے سے رُکا رہتا ہے یہاں تک کہ قیامت کے دن اسے پوری پوری سزا دے گا۔
عن أنس -رضي الله عنه - أن رسول الله -صلى الله عليه وسلم- قال: "إذا أراد الله بعبده الخير عجل له العقوبة في الدنيا، وإذا أراد بعبده الشر أمسك عنه بذنبه حتى يُوَافِيَ به يومَ القيامة".
شرح الحديث :
نبی ﷺ بتا رہے ہیں کہ اللہ کا اپنے بندے کے ساتھ بھلائی کا معاملہ کرنے کی علامت یہ ہے کہ وہ اسے اس کے گناہوں پر دنیا ہی میں سزا دے دیتا ہے یہاں تک کہ وہ دنیا میں سے اس حال میں جاتا ہے کہ اس پر کوئی گناہ ایسا نہیں ہوتا جس کا حساب روزِ قیامت چکایا جانا ہو کیونکہ جس شخص کا فوری حساب کر لیا جاتا ہے اس کا آخرت میں حساب ہلکا ہو جاتا ہے۔ اور بندے کے ساتھ شر کا معاملہ کرنے کی علامت یہ ہے کہ اللہ اسے دنیا میں اس کے گناہوں کا بدلہ نہیں دیتا یہاں تک کہ جب قیامت کا دن ہو گا تو وہ گناہوں سے لدا پھندا آئے گا اور اس سے پورا پورا حساب لیا جائے اور جس بدلے کا وہ مستحق ہو گا وہ اسے ملے گا۔