عدله صلى الله عليه وسلم
عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ جب نبی ﷺ باہر تشریف لے جانا چاہتے (سفر کے لیے) تو اپنی ازواج میں قرعہ ڈالتے اور جس کا نام نکل آتا انہیں آپ ﷺ اپنے ساتھ لے جاتے تھے۔ ایک غزوہ کے موقع پر آپ ﷺ نے ہمارے درمیان قرعہ اندازی کی تو اس مرتبہ میرا نام آیا اور میں آپ ﷺ کے ساتھ گئی، یہ پردے کا حکم نازل ہونے کے بعد کا واقعہ ہے۔
عن عائشة -رضي الله عنها- قالت: «كان النبي -صلى الله عليه وسلم- إذا أراد أَنْ يَخْرُج أَقْرَعَ بَيْن نِسائه، فأيَّتُهُنَّ يَخْرُج سَهْمُها خَرَج بها النبي -صلى الله عليه وسلم-، فَأَقْرَعَ بَيْنَنَا في غَزْوَةٍ غَزَاها، فَخَرج فيها سَهْمِي، فخَرَجْتُ مع النبي -صلى الله عليه وسلم- بَعْد ما أُنْزِلَ الحِجابُ».
شرح الحديث :
اس حدیث میں عائشہ رضی اللہ عنہا نے خبر دی ہے کہ نبی ﷺ اپنی بیویوں کے درمیان کمالِ عدل سے کام لیتے تھےچنانچہ جب کسی سفر کا اردہ فرماتے تو ان کے دلوں کی تسکین کے لیے ان کے مابین قرعہ اندازی کرتے تھے اور جس کے نام قرعہ نکلتا اسے اپنے ساتھ لے جاتے تھے۔ ایسے ہی غزوۂ بنی مصطلق کے وقت آپ ﷺ نے اپنی بیویوں کے مابین قرعہ اندازی کی اور قرعہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے نام نکلا چنانچہ انہوں نے آپ ﷺ کے ساتھ سفر کیا، پھر عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ یہ واقعہ اللہ تعالی کی جانب سے پردے کے احکام نازل ہونے کے بعد کا ہے۔ اور یہ بات معلوم ہی ہے کہ دوسرے سفر میں اپنی بقیہ دوسری بیویوں کے مابین قرعہ اندازی کرتے کیوں کہ پہلے سفر میں جس کے نام قرعہ نکلتا وہ اپنا حق پا چکی ہوتیں، اس طرح جب ایک ہی باقی بچتیں تو اگلے سفر میں بغیر قرعہ اندازی کے انہیں اپنے ساتھ سفر میں لے جاتے۔