عدله صلى الله عليه وسلم
ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے جب ان سے شادی کی تو ان کے پاس تین رات قیام فرمایا اور کہنے لگے اس میں آپ کے خاندان (نبیﷺ) پر بے عزتی نہیں ہے، اگر چاہو تو سات دن پورا کروں اور اگر تمہارے لیے سات دن پورا کیا تو اپنی دوسری عورتوں کے لیے بھی سات دن پورا کروں گا۔  
عن أمَّ سَلَمَة -رضي الله عنها- أن رسول الله -صلى الله عليه وسلم- لمَّا تزوَّجها أقام عندها ثلاثا، وقال: «إنه ليس بِكِ على أَهْلِكِ هَوَانٌ، إنْ شئْتِ سَبَّعْتُ لكِ، وإنْ سَبَّعْتُ لكِ، سَبَّعْتُ لِنِسائي».

شرح الحديث :


ام سلمہ رضی اللہ عنہا اس وقت کی بات ذکر کر رہی ہیں جب رسول اللہ ﷺ نے ان سے شادی کی تو انہیں اس بات کا اختیار دیا کہ ان کے پاس سات رات قیام فرمائیں ، پھر ہر ایک بیوی کے پاس ایسے ہی سات رات قیام فرمائیں ، اور اگر چاہیں تو تین رات قیام فرمائیں، اور ہر بیوی کے پاس اس کی باری ہی میں جائیں، اس سے پہلے کہ انہیں تین رات کے قیام پر اقتصارکے لیے اختیار دیں، معذرت کے لیے تمہید بنایا، فرمایا: اس میں آپ کے خاندان(یہاں نبیﷺ مراد ہیں) پر بے عزتی نہیں ہے،، یعنی اس میں کسی قسم کی کوئی ذلت نہیں اور نہ تو میرے نزدیک کسی طرح کی کوئی کمی ہے بلکہ میرے نزدیک تم بیش قیمتی اور اہمیت کی حامل ہو ، لہذا اگر تین رات مکمل قیام کے بعد باری مقرر کی تواس میں آپ کی نقص کی وجہ سے نہیں بلکہ ایسا اس لیے کہ یہی صحیح ہے۔  

ترجمة نص هذا الحديث متوفرة باللغات التالية