سجود السهو والتلاوة والشكر
حضرت ابو رافع بیان کرتے ہیں کہ حضرت ابو ہریرہ - رضی اللہ عنہ- نے ان کے سامنے سور ہ(اذا السمآ ء انشقت ) پڑھی اور ا س میں سجدہ کیا، پھر جب سلام پھیرا تو انھیں بتایا کہ رسول اللہ ﷺ نے اس سورت میں سجدہ کیا تھا۔
عن أبي رافع أن أبا هريرة -رضي الله عنه- قرأ لهم: «إذا السماء انْشَقَّتْ» فسجد فيها، فلما انصَرَفَ أخبرهم أن رسول الله -صلى الله عليه وسلم- سجد فيها.
شرح الحديث :
حضرت ابو ہریرہ - رضی اللہ عنہ - نے سورہ انشقاق پڑھی اور جب اس آیت پر پہنچے (وإذا قُرِىءَ عليهم القرآن لا يسجدون) تو سجدہ کیا ۔تو اس پر ان پر اعتراض کیا گیا۔ یعنی ابو رافع - رضی اللہ عنہ - نے اس سورہ میں سجدہ (تلاوت ) سے اختلاف کیا جیسا کہ ایک دوسری روایت میں ہے کہ ابو رافع نے کہا " فقلتُ ما هذه السجدة؟ "میں نے کہا کہ یہ کس بات کا سجدہ ہے؟ اورانھوں نے ان کا اس لیے انکار کیا کیونکہ رسول ﷺ سے منقول ہے کہ آپ ﷺ نے مدینہ آنے کے بعد مفصلات میں سجدہ نہیں کیا۔ حضرت ابو ہریرہ - رضی اللہ عنہ- نے فرمایا " لو لم أر النبي صلى الله عليه وسلم يسجد لم أسجد" کہ اگر میں نے نبی کریم ﷺ کو سجدہ کرتے ہوئے نہ دیکھا ہوتا تو میں بھی نہ کرتا۔ یعنی میں نے صرف رسول اللہﷺ کی پیروی کرتے ہوئے سجدہ کیا ہے۔