ذم المعاصي
ابو موسی اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "اچھے ہم نشیں اور برے ہم نشیں کی مثال بعینہ ایسی ہی ہے، جیسے کہ عطر فروش اور بھٹی پھونکنے والا۔ عطر فروش یا تو تمھیں عطر تحفے میں دے دے گا یا پھر تم اس سے خرید لو گے یا ( کم از کم )تمھیں ا س سے خوش بو تو آئے گی ہی۔ جب کہ بھٹی میں پھونکنے والا یا تو تمھارے کپڑے جلا ڈالے گا یا پھر تمھیں اس سے بد بو آئے گی۔  
عن أبي موسى الأشعري -رضي الله عنه- مرفوعًا: «إنما مَثَلُ الجَلِيسِ الصالحِ وجَلِيسِ السُّوءِ، كَحَامِلِ المِسْكِ، ونَافِخِ الكِيرِ، فَحَامِلُ المِسْكِ: إما أنْ يُحْذِيَكَ، وإما أنْ تَبْتَاعَ منه، وإما أن تجد منه رِيحًا طيبةً، ونَافِخُ الكِيرِ: إما أن يحرق ثيابك، وإما أن تجد منه رِيحًا مُنْتِنَةً».

شرح الحديث :


ہمارے پیارے رسول ﷺ نے اس حدیث میں اچھی صحبت اپنانے کی ترغیب دی اور بتایا کہ اچھے ہم نشیں کی مثال عطر فروش کے جیسی ہے۔ یا تو وہ مفت میں آپ کو خوش بو دے دیتا ہے یا پھر آپ اس سے خوش بو خرید لیتے ہیں یا پھر آپ کو اس سے ویسے ہی خوشبو آتی رہتی ہے۔ جب کہ برا ہم نشیں بھٹی میں پھونکنے والے کی طرح ہوتا ہے۔ العیاذ باللہ۔ یا تو اڑ اڑ کر آپ پر گرنے والی چنگاریوں سے وہ آپ کے کپڑے جلا ڈالتا ہے یا پھر آپ کو اس سے ناگوار بدبو آتی رہتی ہے۔  

ترجمة نص هذا الحديث متوفرة باللغات التالية