أحكام الإمام والمأموم
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً روایت ہے کہ ’’وہ شخص جو امام سے پہلے (رکوع و سجود میں) سر اٹھا لیتا ہے کیا وہ اس بات سے نہیں ڈرتا کہ اللہ اس کے سر کو گدھے کے سر میں یا اس کی شکل کو گدھے کی شکل میں تبدیل کر دے؟‘‘۔
عن أبي هريرة -رضي الله عنه- مرفوعاً: «أما يخشى الذي يرفع رأسه قبل الإمام أن يُحَوِّلَ الله رأسه رأس حمار، أو يجعل صورته صُورة حمار؟».
شرح الحديث :
نماز میں امام کا مقصد ہی یہ ہے کہ اس کی اقتداء اور اس کی پیروی کی جائے بایں طور کہ مقتدی کی نقل و حرکت اس کی نقل و حرکت کے بعد واقع ہو۔ اور اس سے امام کی پیروی حاصل ہوتی ہے۔پس اگر مقتدی اس سے پیش قدمی کر لے تو اس سے امامت کے مطلوبہ مقاصد فوت ہو جاتے ہیں۔ اسی وجہ سے اس شخص کے بارے میں یہ سخت وعید آئی ہے جو امام سے پہلے اپنا سر اٹھا لیتا ہے کہ اللہ اس کے سر کو گدھے کے سر میں یا اس کی شکل کو گدھے کی شکل میں تبدیل کر دے، بایں طور کہ اس کے سر کو بہترین صورت سے بدترین صورت میں مسخ کر دے تا کہ یہ عضو جو پہلے اٹھا ہے اور جس نے نماز میں خلل ڈالا ہے اس کو اس کے کیے کی سزا مل سکے۔