صفة الوضوء
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً روایت ہے: ’’جب تم میں سے کوئی اپنی نیند سے بیدار ہو اور وضو کا ارادہ کرے تو تین مرتبہ اپنی ناک جھاڑ کر صاف کرے، کیونکہ شیطان اس کی ناک کے بانسے پر رات گزارتا ہے۔‘‘
عن أبي هريرة -رضي الله عنه- قال: قال رسول الله -صلى الله عليه وسلم-: «إذا اسْتَيقظَ أحدُكم من منامه فتوضأَ فليَستنثرْ ثلاثا، فإن الشيطان يبيت على خَيشُومه».
شرح الحديث :
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کر رہے ہیں کہ نبی ﷺ نے فرمایا: "إذا استيقظ أحدكم من نومه فتوضأ" یعنی وہ وضو کا ارادہ کرے۔" فليستنثر" یعنی اپنی ناک کے اندرونی حصے کو ’’تین مرتبہ‘‘ دھلے۔رات کی نیند سے سو کر جاگنے والے کے لئے اپنی ناک کو جھاڑنے کی علت نبی ﷺ نے اپنے اس فرمان کے ذریعہ بیان کی ہے: "فإن الشيطان" (کیوں کہ شیطان) یہاں فا سببیہ ہے۔ " يبيت على خيشومه "۔ یعنی سوتے ہوئے چونکہ احساس باقی نہیں رہتا اور اس کی وجہ سے شیطان وسوسہ نہیں ڈال سکتا اس لئے وہ ناک کے اوپر والے حصے پر رات گزارتا ہے تا کہ سونے والے شخص کے دماغ میں برے خواب ڈال سکے اور اسے اچھے خواب دیکھنے سے روک سکے کیونکہ خوابوں کی جگہ دماغ ہوتی ہے۔ چنانچہ نبی ﷺ نے حکم دیا کہ ناک سے شیطان کی گندگی اور بدبو کے ازالہ کے لئے لوگ اسے دھوئیں۔ شیطان کا ناک میں رات گزارنا حقیقت ہے۔ کیوں کہ ناک دل تک جانے والے راستوں میں سے ایک ہے اور اس پر اور کانوں پر کوئی بندش نہیں ہوتی ہے۔ اور حدیث میں ہے کہ شیطان بندش کو نہیں کھول سکتا۔ نیز جمائی آنے پر منہ کو بند کرنے کا حکم ہےاسی لیے آیا ہے تاکہ شیطان اس میں داخل نہ ہو سکے۔