أحكام المياه
عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی ﷺ کی ازواج میں سے کسی زوجہ نے ایک بڑے برتن میں (موجود پانی سے) غسل کیا۔ بعد ازاں نبی ﷺ تشریف لائے اور آپ ﷺ اس برتن (میں موجود پانی) سے وضوء یا غسل کرنا چاہتے تھے۔ آپ کی اس زوجہ نے کہا کہ یارسول اللہ! میں تو جنبی تھی۔ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: پانی جنبی نہیں ہوتا۔
عن عبد الله بن عباس -رضي الله عنهما- قال: اغتسل بعض أزواج النبي -صلى الله عليه وسلم- في جَفْنَةٍ، فجاء النبي -صلى الله عليه وسلم- ليتوضأ منها أو يغتسل، فقالت: له يا رسول الله، إني كنت جُنُبًا؟ فقال رسول الله -صلى الله عليه وسلم-: «إن الماء لا يَجْنُبُ».
شرح الحديث :
نبی ﷺ کی کسی بیوی نے غسلِ جنابت کیا۔ آپ ﷺ وضو یا غسل کے ارادے سے تشریف لائے۔ آپ ﷺ اپنی زوجہ رضی اللہ عنہا کے غسل سے بچے ہوئے پانی کو استعمال کرنا چاہتے تھے۔ انہوں نے آپ ﷺ کو بتایا کہ وہ جنبی تھیں (اس لیے انہوں نے اُس پانی سے غسلِ جنابت کیا تھا) ۔ آپ ﷺ نے ان کی رہنمائی کرتے ہوئے فرمایا کہ پانی پر اس کا کوئی اثر نہیں ہوتا اور یہ کہ پانی تو پاک ہوتا ہے اور پاک کرنے والا ہوتا ہے۔