حق الإمام على الرعية
محمد بن زيد بیان کرتے ہیں کہ کچھ لوگوں نے ان کے دادا عبداللہ بن عمر ـرضي اللہ عنہماـ سے کہا: ہم اپنے بادشاہوں کے پاس جاتے ہيں تو ان سے ايسی باتيں کرتے ہيں جو ان باتوں کے بر خلاف ہوتی ہيں جو ہم ان کے پاس سے باہر نکل کر کرتے ہیں۔ عبداللہ بن عمر ـ رضي اللہ عنہماـ نے فرمایا: ہم نبي صلی اللہ عليہ وسلم کے زمانے ميں اسے نفاق شمار کرتے تھے۔  
عن محمد بن زيد: أن نَاسًا قالوا لجده عبد الله بن عمر -رضي الله عنهما-: إنا ندخل على سَلاطِينِنَا فنقول لهم بخلاف ما نتكلم إذا خرجنا من عندهم، قال: كنا نَعُدُّ هذا نفاقا على عهد رسول الله -صلى الله عليه وسلم-.

شرح الحديث :


عبداللہ بن عمر رضي اللہ عنہماـ بیان کرتے ہیں کہ کچھ لوگ ان کے پاس آئےاورکہا :جب ہم لوگ اپنے بادشاہوں کے پاس جاتے ہيں تو ان سے کوئی بات کہتے ہيں اور جب ان کے پاس سے باہر نکلتے ہيں تو اس کے برعکس بات کہتے ہيں۔ عبداللہ بن عمر ـرضي اللہ عنہماـنے کہا: ہم نبی صلی اللہ عليہ وسلم کے زمانے ميں اسے نفاق سمجھتے تھے۔ايسا اس ليے کہ ان لوگوں نے گفتگو ميں جھوٹ بولا اور خير خواہی کرنے کے بجائےخيانت کی۔ لہٰذا امراء، وزيروں، سلاطين اور بادشاہوں کے پاس آنے والے شخص پر واجب ہےکہ وہ حقيقت بيانی سے کام لے۔  

ترجمة نص هذا الحديث متوفرة باللغات التالية