فضل الصلاة
عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جس مسلمان کی فرض نماز کا وقت ہوجائے، پھر وہ اس کے لیے اچھی طرح وضو کرے، اچھی طرح خشوع سے اسے ادا کرے اور احسن انداز سے رکوع کرے، تو یہ نماز اس کے پچھلے گناہوں کا کفارہ ہوجائے گی، تاوقتے کہ وہ کسی کبیرہ گناہ کا ارتکاب نہ کرے۔ اور یہ (فضیلت) ہمیشہ کے لیے رہتی ہے“۔  
عن عثمان بن عفان -رضي الله عنه- عن النبي -صلى الله عليه وسلم- قال: "ما منْ امْرِئٍ مسلم تَحْضُرُهُ صلاة مكتوبة فَيُحْسِنُ وضوءها؛ وخشوعها، وركوعها، إلا كانت كفَّارة لما قبلها من الذنوب ما لم تُؤتَ كبيرة، وذلك الدهر كلَّه".

شرح الحديث :


"جس مسلمان مرد" اس حکم میں مسلمان خاتون بھی برابر کی شریک ہے۔ "فرض نماز کاوقت ہوجائے" یعنی نماز کا وقت شروع ہو جائے اور وہ اس کی ادائیگی کا مکلف ہو۔ "پھر وہ اس کے لیے اچھی طرح وضو کرے" یعنی مکمل شرعی آداب کا لحاظ کرتے ہوئے وضو کرے۔ " وخشوعها وركوعها" یعنی نماز کے تمام ارکان کواس طور پر ادا کرے کہ اس کے تمام فرائض اور سنتوں کو ان کی کامل ہیئتوں کے ساتھ ملحوظ خاطر رکھے۔ اچھی طرح سے وضو کرنا یہ ہے کہ اس کو اس کے تمام فرائض، سنن اور آداب کی رعایت کرتے ہوئے انجام دیا جائے۔ اچھی طرح خشوع سے نماز ادا کرنا یہ ہے کہ مکمل حضور قلبی اور یکسوئی اختیار ساتھ نماز ادا کی جائے۔ "الا کانت" یعنی یہ نماز۔ "کفارۃ" یعنی گناہوں کو مٹانے والی۔ "لما قبلها من الذنوب"یعنی صغیرہ گناہوں کو۔ "ما لم تُؤتَ كبيرةٌ" یعنی کسی کبیرہ گناہ کا ارتکاب نہ کیا جائے۔ "وذلك" یعنی عمدہ طریقہ سے وضو کرنے اور خشوع کے ساتھ نماز پڑھنے کی بنا پر گناہوں کے مٹائے جانے کا عمل۔ "الدهر كله" اس میں یہ نشان دہی ہے کہ نیکیوں کے ذریعے صغیرہ گناہوں کے مٹائے جانے کا معاملہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابۂ کرام کے اشرف ترین زمانوں کے ساتھ خاص نہیں ہے، بلکہ سارے زمانوں کے لیے عام ہے۔  

ترجمة نص هذا الحديث متوفرة باللغات التالية