أحكام ومسائل الحج والعمرة
عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روايت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عرفہ کے دن (عرفات سے ) روانہ ہوئے ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے پیچھے سخت ڈانٹ، مار اور اونٹوں کی آواز سنی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے کوڑے سے لوگوں کی طرف اشارہ کرکے فرمایا: ''اے لوگو! سکینت اختیار کرو کیونکہ تيز رفتاری نیکی نہیں ہے۔''
عن عبد الله بن عباس -رضي الله عنهما- قال: دَفَعَ النبيُّ -صلَّى الله عليه وسلَّم- يومَ عَرَفَة فَسَمِعَ النبيُّ -صلَّى الله عليه وسلَّم- وَرَاءَهُ زَجْرًا شَدِيدًا وَضَربًا وَصَوتًا لِلإِبِل، فَأَشَارَ بِسَوطِهِ إِلَيهِم، وقال: «يَا أَيُّهَا النَّاسُ، عَلَيكُم بِالسَّكِينَةِ، فَإِنَّ البِرَّ لَيسَ بِالإيضَاعِ».
شرح الحديث :
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عرفات سے (مزدلفہ کی طرف ) روانہ ہوئے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے پیچھے بلند آوازوں کے ساتھ اونٹوں کے ہانکنے اور مارنے کا شور و غل سنا، لوگوں نے ايسا اس ليے کيا کيونکہ وہ زمانۂ جاہليت ميں اسی کے عادی تھے. زمانۂ جاہليت ميں لوگ جب عرفہ سے نکلتے تھے تو بہت تيز چلتے تھے تاکہ تاريکی چھا جانے سے پہلے ہی وہاں سے کوچ کرجائیں، اس لیے وہ انٹوں کو بری طرح مارتے تھے۔ لہذا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے کوڑے سے لوگوں کی طرف اشارہ کیا اور فرمایا کہ اے لوگو! سکون واطمینان کو لازم پکڑو کیونکہ تيز رفتاری اور تیزروی نیکی اور بھلائی کا کام نہیں ہے۔