صدقة التطوع
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ بخیل اور خرچ کرنے والے کی مثال ایسے دو لوگوں کی سی ہے جن کے بدن پر چھاتیوں سے ہنسلی تک لوہے کی دو زرہیں ہوں۔ خرچ کرنے کا عادی ( سخی ) خرچ کرتا ہے تو اس کے تمام جسم کو ( وہ زرہ) چھپا لیتی ہے یا ( راوی نے یہ کہا کہ ) تمام جسم پر وہ کشادہ ہو جاتی ہے اور اس کی انگلیاں اس میں چھپ جاتی ہے اور چلنے میں اس کے پاؤں کا نشان (زرہ کی لمبے ہونے کی وجہ سے ) مٹتا جاتا ہے۔لیکن بخیل جب بھی خرچ کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو اس زرہ کا ہر حلقہ اپنی جگہ سے چمٹ جاتا ہے۔ بخیل اسے کشادہ کرنے کی کوشش کرتا ہے لیکن وہ کشادہ نہیں ہوپاتا۔  
عن أبي هريرة -رضي الله عنه- مرفوعاً: «مثل البخيل والمنفق، كمثل رجلين عليهما جُنتان من حديد من ثُدِيِّهما إلى تَرَاقِيهما، فأمَّا المنفق فلا ينفق إلا سَبَغت -أو وَفَرَت- على جلده حتى تخفي بنانه وتَعْفُو أثره، وأمَّا البخيل فلا يريد أن ينفق شيئاً إلا لزقت كل حلقة مكانها، فهو يوسعها فلا تتسع».

شرح الحديث :


نبی ﷺ نے کنجوس اور خرچ کرنے والے کی مثال دی۔ آپ ﷺ نے انہیں دو ایسے لوگوں سے تشبیہہ دی جن میں سے ہر ایک کے جسم پر ایک زرہ ہو جس نے اسے چھپا رکھا ہو اور سینے سے لے کر ہنسلی تک اسے محفوظ رکھتی ہو۔ 'ترقوہ' سینے کے بالائی حصے میں موجود ایک ہڈی کا نام ہے(ہنسلی کی ہڈی)۔ خرچ کرنے والا جب بھی خرچ کرتا ہے تو یہ زرہ پھیلتی جاتی ہے اور لمبی ہوتی جاتی ہے یہاں تک کہ وہ اس کے پیچھے پیچھے گھسٹتی ہے اور اس کے پاؤں، اس کے چلنے اور اس کے قدموں کے نشانات کو چھپا لیتی ہے جب کہ کنجوس شخص کی مثال اس آدمی کی سی ہے جس کے ہاتھ اس کی گردن سے بندھے ہوں اور جب بھی وہ زرہ پہننے کا ارادہ کرے تو وہ اس کی گردن ہی کے گردا گرد جمع ہوتی جائے اور اس کی ہنسلی کے ساتھ لپٹ جائے۔  

ترجمة نص هذا الحديث متوفرة باللغات التالية