آداب عيادة المريض
ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا: "مسلمان جب اپنے مسلمان بھائی کی عیادت کرتا ہے تو واپس آنے تک وہ جنت کے تازہ پھلوں کے چننے میں مصروف رہتا ہے۔‘‘ آپ ﷺ سے پوچھا گیا: اے اللہ کے رسول! "خرفة الجنة"سے کیا مراد ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’اس کے تازہ پھل چننا۔"
عن ثوبان -رضي الله عنه- عن النبي -صلى الله عليه وسلم- قَالَ: "إنَّ المسلِمَ إذا عادَ أخاه المسلِمَ، لم يَزَلْ في خُرْفَةِ الجَنَّةِ حتى يرجعَ"، قيل: يا رسولَ اللهِ ما خُرْفَةُ الجنَّةِ؟، قال: "جَنَاها".
شرح الحديث :
ثوبان رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا: ’’مسلمان جب اپنے مسلمان بھائی کی - اس کی بیماری میں - عیادت کرتا ہے تو وہ جنت کے تازہ پھلوں کے چننے میں مصروف رہتا ہے۔ آپ ﷺ سے پوچھا گیا کہ: "خرفة الجنة" سے کیا مراد ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: اس سے مراد جنت کے تازہ پھل چننا ہے۔ یعنی جب تک وہ اس مریض کے پاس بیٹھا رہتا ہے تب تک وہ جنت کے پھل توڑ رہا ہوتا ہے۔ آپ ﷺ نے بیمار پرسی کرنے والے شخص کو حاصل ہونے والے اجر و ثواب کو اس چیز سے تشبیہہ دی جو پھل توڑنے والے شخص کو حاصل ہوتی ہے۔ ایک قول کے مطابق اس سے یہاں راستہ مراد ہے، یعنی عیادت کرنے والا شخص ایسے راستے پر چل رہا ہوتا ہے جو اسے جنت تک لے جاتا ہے۔ جب کہ پہلی تفسیر بہتر ہے۔ مریض کے پاس بیٹھنا مختلف حالات اور افراد کے لحاظ سے مختلف ہوتا ہے۔ چنانچہ کبھی تو مریض کے پاس بیٹھنے کی ضرورت ہوتی ہے، اور کبھی تو اس کی ضرورت نہیں ہوتی۔ لہٰذا اگر یہ معلوم ہو جائے کہ مریض اس شخص سے سکون محسوس کرتا ہے اور اسے پسند ہے کہ وہ اس کے پاس دیر تک رہے تو افضل یہ ہے کہ وہ اس کے پاس دیر تک ٹھہرے۔ لیکن اگر یہ معلوم ہو کہ مریض چاہتا ہے کہ بیمار پرسی کرنے والا اس کے پاس کم وقت بتائے تو اسے وہاں تاخیر نہیں کرنی چاہیے۔۔ چنانچہ ہر صورت حال کے لیے الگ حکم ہے۔